میں گلگت بلتستان ہوں۔۔ تحریر: صفدر حسین

گلگت بلتستان دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جو خود کو پاکستان کا حصہ سمجھتا اور کہتا ہے اور پاکستان اس خطے کو متنازعہ کہتا ہے ۔گلگت بلتستان سی پیک کے لیے نہایت حساس اور اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔گلگت بلتستان دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے جنت کی مثال رکھتا ہے۔گلگت بلتستان جغرافیائی لحاظ سے بھی نہایت اہمیت رکھتا ہے۔گلگت بلتستان میں امن پسند اور محب وطن لوگ بستے ہیں۔ این ایل آ ئی پاک فوج کی رانی اور سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر گلگت بلتستان کی قوم کا حب لوطنی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔گلگت بلتستان نے اپنی ۷۱ بہاریں پاکستان پہ نچھاور کیں اور انعام میں ۷۱سالوں سے آئینی حقوق سے محرومی ملی۔جمہوریت کا خاصہ ہے کہ جس رفتار سے انتخابات کا وقت قریب آتا ہے اَسی رفتار سے سیاست کے رگ وریشے میں خون کادباوَ اور درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے اس شدت کا اثرخطہ شمال میںجی بی آرڈر ۲۰۱۸ کے روپ میں نمایاں نظر آرہا ہے۔جی بی آرڈر ۲۰۱۸ ایف سی آر کی جدید اور غلامی بدترین شکل ہے ۔ لیکن اب یہاں کی عوام جاگ چکی ہے اور اپنے حق ملکیت و حق حاکمیت سے با خوبی آگاہ بھی ہے۔اب کی بار حکومت پاکستان کی سبز باغ دکھانے کی کوشش نا کام رہے گی کیونکہ گلگت بلتستان کی صاحب فراست و بصیرت قوم بیدار ہو چکی ہے اس لئے ان کے چکر میں نہیں آینگے۔لہذا اب حکومت پاکستان گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنائے اگر یہ ممکن نہیں تو کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔گلگت بلتستان کی عوام اب آرڈر اور پالیسی کو قبول نہیں کرے گی۔گلگت بلتستان کو انڈیا، اسرائیل اور امریکہ سے خطرہ نہیں بلکہ پاکستان کی غلط پالیساں گلگت بلتستان کے لئے وبال جان ہیں۔
خطرہ نہیں اس دیس کو دشمن سے بھی اتنا
جتنے کہ سیاست کے مھرے ہیں خطرناک
اگر حکومت پاکستان یہاں کے باسیوں کو اپنے اعتماد میں نہیں لے گی تو آئندہ رونما ہونے والے واقعات کی زمہ دار بھی حکومت پاکستان ہوگی۔گلگت بلتستان کے ہر فرد نے اپنے اندر ایک قوم پرست پال رکھا ہے اب حالات ایسے پیدا کئے جارہے ہیں کہ حکومتی اقدام کے خلاف آواز بلند کرنا ہر قوم پرست کی مجبوری بنتے نظر آرہی ہے۔حکوت پاکستان کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہونا چاہئے کہ گلگت بلتستان کے محب وطن لوگ پاکستان سے الحاق کی تحریق چلارہے ہیں پھر بھی ہر نئی آنے والی حکومت شروع میں یا آخر میں نیا غلامی کا حکم نامہ جاری کردیتی ہے۔کیا گلگت بلتستان پاکستان کو جہیز یا وراثت میں ملا ہے ؟ کیا نئے کالے قانون کے تحت وزیراعظم پاکستان کو گلگت بلتستان کا مالک و مختار بنانا اس قوم کے ساتھ مذاق نہیں؟ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی جی بی آرڈر ۲۰۱۸ پر کڑی تنقید کیں کہ یہ گلگت بلتستان کے شہری کو پاکستان کا مکمل آئینی شہری بنانے میں ادھورا ہے۔

۲۷ مئی بروز اتوار کووزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی با زور جی بی آرڑر ۲۰۱۸ اپنی بادشاہت اور گلگت بلتستان کی نئی غلامی کا اعلان کرنے گلگت بلتستان لیجسلیٹیو اسمبلی پہنچ گئے۔وزیراعلی صاحب اور کابینہ نے وزیراعظم کی بھر پور خوشامد کیںاور عوام سڑکوں پر نئے آرڈر کے خلاف سراپا احتجاج نظر آئے۔گلگت بلتستان کی عوام نے اپنے نمائندوں کا انتخاب اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کے لئے کیا ہے لیکن وزیراعلی اور کا بینہ اس کے برعکس عمل پیرا ہیں ۔وزیراعلی اور کابینہ میں بھی اپنے نظریاتی لیڈر کی طرح چند نمایاں خصوصیات ہیں اسی لئے وہ اپنے نا اہل اور کرپٹ ثابت ہونے والے لیڈر کو بھی صادق و امین سمجھتے ہیں ۔پہلی خصوصیت وزنی معدہ پھر بھی عوام کی خدمت کے دعویدار ہیں۔دوسری خصوصیت نئے آرڈر کو گلگت بلتستان کے لئے نئی زندگی سمجھتے ہیں جبکہ یہ نیا پھانسی کا پھندا ہے۔تیسری خصوصیت پارٹی کو سپورٹ اپنی دھرتی ماں کا سودہ کرکے نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ پارٹی کو ہی ماں سمجھتے ہیں ۔چوتھی خصوصیت اپنے لیڈرکی مداح سرائی سے نہیں تھکتے ہیں ۔پانچویںخصوصیت ا پنی دھرتی ماں سے نا انصافی بھی ہو ان کو منظور ہے لیکن جب کوئی ان کے سیاسی لیڈر کو برا کہے تو نا گوار گزرتا ہے۔چھٹی خصوصیت گلگت بلتستان میں پھر سے فرقہ واریت کورنگ دینے کی ناکام کوشش میں لگے ہیں ۔

گلگت بلتستان میں عوامی رائے جاننے کے لئے ریفرنڈم کرایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ گلگت بلتستان کی عوام گلگت بلتستان کی کٹ پتلی حکومت سے تنگ آچکی ہے اسی لئے اپوزیشن ممبران اور عوامی ایکشن کمیٹی کی سر براہی میں جی بی آرڈر ۲۰۱۸ کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
میں گلگت بلتستان کا شہری ہوں میں جی بی آرڈر ۲۰۱۸کو نہیں مانتاہوں
میں گلگت بلتستان ہوں مجھے جی بی آرڈر ۲۰۱۸ منظور نہیں
جی بی آرڈر ۲۰۱۸ نا منظور
تحریر: صفدر حسین

Comments

Popular posts from this blog

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا

تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے

میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے | راحت اندوری