سکردو ڈیم شوشہ ہے یا حقیقی منصوبہ ؟؟؟ رینچن لوبزانگ

سکردو ڈیم شوشہ ہے یا حقیقی منصوبہ ؟؟؟
کچورا ڈیم یعنی سکردو ڈیم (پاکستانی واپڈا حکّام اسے کتزرہ ڈیم کہتے ہیں) پنجاب سمیت تمام پاکستانی صوبے سکردو ڈیم پر متّفق ہیں۔منصوبہ یہ ہے کہ سکردو ڈیم دیامر بھاشا ڈیم بننے کے بعد شروع کیا جائے گا. منصوبے کے مطابق کچورا کا مقام ڈیم کی نچلی حد ہوگی جہاں پر spillways بنیں گی جس کے نتیجے میں کچورا ،گمبہ سکردو،سکردو شہر ،حسین آباد اور تھورگو سمیت نر تھنگ تک کے علاقے کو ڈبو کر دنیا کا سب سے بڑا قدرتی ڈیم بنایا جائے گا.اس سلسلے میں سابق واپڈا چیئرمین شمس الملک کا کہنا ہے کہ
"اس ڈیم کے لیے feasibilty study کی بھی ضرورت نہیں ہے ،یہ قدرتی طور پر بنا بنایا ڈیم ہے"
ان کا مزید کہنا ہے کہ سکردو ڈیم سے دیامر بھاشا ڈیم کی لائف تیس سال اور تربیلا ڈیم کی لائف پچاس سال بڑھ جائے گی ....
گلگت بلتستان کو آئینی سیٹ اپ کے بجائے "آرڈرز" پر چلانے کی وجوہات میں سے ایک یہ ڈیم بھی ہے تاکہ خودمختار حکومت کے بجائے ڈمی دلالوں کے ذریعے سے عوام کو ہموار کیا جاسکے ..اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کی خلاف ورزیوں اور خالصہ سرکار قرار دے کر ہماری زمینوں کو ہتھیانے میں تیزی بھی اسی منصوبے کی کڑیاں ہیں۔ کل ملا کر بات یہ ھے کہ یہ لوگ بلتی قوم کی ہزاروں سال پرانی تہذیب و ثقافت،بزرگوں کی قبروں اور زندوں کی لاشوں کے اوپر پاکستان نامی ملک کی ترقی و خوشحالی کا مینار کھڑا کرنا چاہتے ہیں ...خدا کی قسم اگر ہم کو پورا لاہور اور کراچی بھی مل جائے تو ہم سکردو کا ایک گاوں بھی اس کے بدلے دینے کو تیار نہیں ہیں .. چہ جائے کہ سکردو شہر ...آج کے لیے اتنی معلومات پر ہی غور فرمائیں اور تیار ہوجائیں
" نئی ڈوگرہ جنگ کے لیے "
اور یہ عہد کریں کہ اس بار جنگ جیتنے کے بعد ہم کسی سے بھی جڑنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے !!!

Comments

Popular posts from this blog

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا

تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے

میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے | راحت اندوری