Allama Iqbal

تو رہ نورد شوق ہے ، منزل نہ کر قبول
ليلي بھي ہم نشيں ہو تو محمل نہ کر قبول

اے جوئے آب بڑھ کے ہو دريائے تند و تيز
ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول

کھويا نہ جا صنم کدہ کائنات ميں
محفل گداز ! گرمي محفل نہ کر قبول

صبح ازل يہ مجھ سے کہا جبرئيل نے
جو عقل کا غلام ہو ، وہ دل نہ کر قبول

باطل دوئي پسند ہے ، حق لا شريک ہے
شرکت ميانہ حق و باطل نہ کر قبول

Comments

Popular posts from this blog

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا

تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے

میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے | راحت اندوری