جن کے دلوں میں کھوٹ ہے لبوں پہ پھر بھی پیار ہے


جن کے دلوں میں کھوٹ ہے 
لبوں پہ پھر بھی پیار ہے 
زبان شعلہ بار ہے 
ذہن داغ دار ہے 
یہ جھوٹ ان کا دیکھئے 
فریب ان کا دیکھئے 
اہل وفا کے نام پر یہ
لگا کے جرم لائے ہیں
یہ خارزارجسم وجاں 
مقابلے پہ آئے ہیں 
جو وقت کے نقیب ہیں 
زمیں میں وہ تو سو گئے 
ہے زندگی کی راہ میں 
تباہیاں بھی نوحہ خواں
ستم گروں کی چال سے 
پڑی ہوئ ہے زندگی 
شعلہ و شرار میں 
عدم کی رہگزار میں 
غبار ہی غبار میں 
صبح داغدار میں 
ہزیمتوں کے غار میں 
فنا کے خارزار میں 
چل پڑی ہے زندگی
فناکی سمت بڑھ رہی ہے زندگی
خدایا ایسے وقت میں 
کرن کوئ امید کی 
ستارا کوئ راہ میں 
تجلئ دوام دے 
بقائےزندگی کا جو پیام دے

Comments

Popular posts from this blog

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا

تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے

میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے | راحت اندوری