اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا یا اس پہ مبنی کوئی تاثر کوئی اشارا، تو میں تمہارا غرور پرور، انا کا مالک، کچھ اس قسم کے ہیں نام میرے مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا ، تو میں تمہارا اگر میں جیتا تو تم ہو میرے، اگر میں ہارا ، تو میں تمہارا تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو، میں جیسے چاہوں لگاؤں بازی تمہارا عاشق، تمہارا مخلص، تمہارا ساتھی، تمہارا اپنا ہمارا گردش میں ہے ستارا، ہے بات معمولی، سی یہ سمجھو رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا ، تو میں تمہارا کہ جونہی آئے گامیرے قابو میں یہ ستارہ ، تو میں تمہارا عامر امیرؔ یہ کس پہ تعویز کر رہے ہو؟یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے؟ تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ ، تو میں تمہارا
تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے مجھ کو فکر رہتی ہے، آپ اُنہیں گنوا دیجے آپ کا کوئی ساتھی دیکھ لے تو کیا ہو گا دیکھیے میں کہتی ہوں، یہ بہت بُرا ہو گا ◌ میں بھی کچھ کہوں تم سے اے مری فروزینہ! زشکِ سروِ سیمینا! اے بہ نازُکی مینا! اے بہ جلوہ آئینہ! میں تمہارے ہر خط کو لوحِ دل سمجھتا ہوں لوحِ دل جلا دوں کیا سطر سطر ہے اُن کی، کہکشاں خیالوں کی کہکشاں لُٹا دوں کیا جو بھی حرف ہے اُن کا ، نقشِ جانِ شیریں ہے نقشِ جاں مٹا دوں کیا اُن کا جو بھی نقطہ ہے، ہے سوادِ بینائی میں اُنہیں گنوا دوں کیا لوحِ دل جلا دوں کیا کہکشاں لُٹا دوں کیا نقشِ جاں مٹا دوں کیا ◌ مجھ کو ایسے خط لکھ کر اپنی سوچ میں شاید جرم کر گئی ہو تم اور خیال آنے پر اُس سے ڈر گئی ہو تم جُرم کے تصور میں گر یہ خط لکھے تم نے پھر تو میری رائے میں جُرم ہی کئے تم نے اے مری فروزینہ! دل کی جانِ زرّینہ! رنگ رنگ رنگینا! بات جو ہے وہ کیا ہے؟ تم مجھے بتاؤ تو میں تمہیں نہیں سمجھا تم سمجھ میں آؤ تو جُرم کیوں کئے تم نے خط ہی کیوں لکھے تم نے؟ جونؔ ایلیا
میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے میری زبان سے پروردگار بولتا ہے. 💜 . تیری زبان کترنا بہت ضروری ہے تجھے مرض ہے کہ تو بار بار بولتا ہے.. کچھ اور کام اسے آتا ہی نہیں ہے شاید مگر وہ جھوٹ بہت شاندار بولتا ہے... 💔 راحت اندوری. 🍂
Comments
Post a Comment