خزاں کی شام کو زخمِ بہار کس نے کیا



خزاں کی شام کو زخمِ بہار کس نے کیا
ہر ایک ریشۂ گل رنگ بار کس نے کیا

خوشی وصال کی ساری سمیٹ لی تو نے
فراق لمحوں کو بولو شمار کس نے کیا

ہر ایک شخص یہاں بدگمان تجھ سے تھا
نگاہِ یار، ترا اعتبار کس نے کیا

یہ میرے گھر کی اُداسی گواہی دے گی تجھے
کہ تیرے ہجر کے دریا کو پار کس نے کیا

متاعِ جاں کو کِیا خاک کس نے تیرے لئے
یہ خاکِ جاں ہی بتائے گی پیار کس نے کیا

وفا میں جان لُٹانے کے بعد بھی لبنیٰؔ
مرے خلوصِ محبت پہ وار کس نے کیا

لبنیٰ صفدر

Comments

Popular posts from this blog

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا

تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے

میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے | راحت اندوری