رینچن لوبزانگ | "گلگت بلتستان کی سرحدوں میں دراندازی "

"گلگت بلتستان کی سرحدوں میں دراندازی "
گلگت بلتستان کے مقامی مجاہدین نے کرنل مرزا حسن خان (ٹائیگر فورس)اور کرنل احسان علی(مارخور فورس) کی قیادت میں جب انڈین اور ڈوگرہ فوجوں سے تیرہ ماہ طویل جنگ لڑ کر آزادی حاصل کی تو گلگت بلتستان کا جھنڈا شندور، شناکی کوہستان سے لے کر لیہ لداخ،سیاچن گلیشیر سے لیکر شقسکم ،زنسکار زوجیلا سے لے کر نوبرا تورتک، چولونکھا ،ٹیقشی اور تھنگ تک پھیلا ہوا تھا ،جس کا رقبہ اکیاسی ہزار مربع میل بنتا ہے۔
مگر اب اس میں شقسکم موجود نہیں ہے جو پاکستانی بزدل حکمرانوں نے 1961-62 میں چین کو شاید جہیز میں دے دیا تھا) ،ٹیاقشی ،چولنکھا ،تورتک ،تھنگ،ہندورمو پر مشتمل ہزاروں مربع کلومیٹر علاقہ بھی شامل نہیں (جو 1971 کی جنگ میں 93000 پاکستانی فوجی چھڑانے کے لیے بھارت کو تاوان میں دیا گیا) ،سیاچن گلیشیر کو 1984میں بھارت کو سزا دینے کے لیے بخش دیا گیا ہے (کیونکہ پاکستانی صدر جنرل ضیاء کے مطابق یہاں گھاس تک نہیں اگتی تھی )اور شناکی کوہستان جو چین اور انڈیا سے بچ گیا تھا وہ کے پی کے صوبہ کو تحفے میں دیدیا ،جس پر انہوں نے آگے بڑھ کر بھاشا،لولوسر اور شندور پر بھی ہاتھ صاف کرلیا۔اور اب ہندراپ کی طرف دراندازی کررہے ہیں ۔۔۔
آج اکیاسی ہزار سے گھٹ کر میرا کٹا پھٹا گلگت بلتستان سوا اٹھائیس ہزار مربع میل رہ گیا ہے ،مگر پھر بھی بھگوڑے اپنے سینوں ،کندھوں اور پچھواڑوں پر اتنے تمغے سجائے ہوئے ریٹائر ہوتے ہیں جس طرح پٹھان ڈرائیورز اپنی ٹرکوں کو سجا کر نکلتے ہیں ۔

قوم کو اب اپنی ماں دھرتی کی حفاظت خود کرنی ہوگی ۔کیونکہ رکھوالے خود ہی رہزن بنے ہوۓ ہیں !آج اکیاسی ہزار سے گھٹ کر میرا کٹا پھٹا گلگت بلتستان سوا اٹھائیس ہزار مربع میل رہ گیا ہے ،مگر پھر بھی بھگوڑے اپنے سینوں ،کندھوں اور پچھواڑوں پر اتنے تمغے سجائے ہوئے ریٹائر ہوتے ہیں جس طرح پٹھان ڈرائیورز اپنی ٹرکوں کو سجا کر نکلتے ہیں ۔قوم کو اب اپنی ماں دھرتی کی حفاظت خود کرنی ہوگی ۔کیونکہ رکھوالے خود ہی رہزن بنے ہوۓ ہیں !

رینچن لوبزانگ

Comments

Popular posts from this blog

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا

تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے

میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے | راحت اندوری