ایک قطعہ ۔۔۔۔۔۔ ماں کے نام | ____ناصر انصاری___


ایک قطعہ ۔۔۔۔۔۔ ماں کے نام
جیسے اک آہو دشت میں ظالم پنجوں کی وحشت سے بھاگے
نیند کے آسودہ لمحوں سے رات بھر ایسے بھاگی ہونگی
میں نے کہا تھا فون پہ شب کو دیر سفر سے پہنچوں گا میں
امّی گیٹ کے بلب جلائے گھر میں اکیلی جاگی ہونگی
_______ناصر انصاری___

Comments

Popular posts from this blog

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ، تو میں تمہارا

تم نے مجھ کو لکھا ہے، میرے خط جلا دیجے

میرا ضمیر میرا اعتبار بولتا ہے | راحت اندوری