Posts

Showing posts from July, 2018

Allama Iqbal

Allama Iqbal   تو رہ نورد شوق ہے ، منزل نہ کر قبول ليلي بھي ہم نشيں ہو تو محمل نہ کر قبول اے جوئے آب بڑھ کے ہو دريائے تند و تيز ساحل تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول کھويا نہ جا صنم کدہ کائنات ميں محفل گداز ! گرمي محفل نہ کر قبول صبح ازل يہ مجھ سے کہا جبرئيل نے جو عقل کا غلام ہو ، وہ دل نہ کر قبول باطل دوئي پسند ہے ، حق لا شريک ہے شرکت ميانہ حق و باطل نہ کر قبول

‎‏یاور کو انصاف کب ملے گا عبدالحسین آزاد ‏‎

Image
یاور کو انصاف کب ملے گا عبدالحسین آزاد شریفوں کے صوبہ پنجاب شہر لاہور میں والدین کا اکلوتا سہارا،ماں باپ کی آس،بڑھاپے کا سہارا،غریب ماں باپ کی جنت دنیا سب تھا دلاور مارا گیا،قتل ہوا،خون کیا مگر خبر نہ ہوئی۔ اگر کسی سیاسی شخصینت کے حلق میں روٹی کا ٹکڑا پھنس جائے تو ہمارا نام نہاد،غیرجانبدار میڈیا پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دہتا ہے مگر یہاں نہیں کیونکہ شائد اس کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے اس لیے اور اس کے والدین کے پاس پیسے نہیں کہ میڈیا کے چینلز کو کھلائیں اور خبر نشر کرائیں انصاف کیلے ایسے میں یہ ہماری زاتی ذمہداری بنتی ہے کہ انصاف کیلے آواز بلند کریں۔ گلگت بلتستان کی سرزمین امن کی سرزمین ہے ہم تو سب کو گلگت بلتستان آنے کی دعوت دیتے ہیں اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی حفاظت اپنی اولین ذمہداری سمجھتے ہیں۔تو ہمارے ساتھ ہونے والے، ہمارے طالبعلموں کے ساتھ ہونےوالے نارواسلوک بھی بند ہونا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کوچاہیئے کہ وہ پنجاب حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کرے اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے۔کراچی میں نقیب مارا گیا،مقابلہ جالی تھا یا اصلی یہ کوئی نیءبات

تحریر، ،(محمد اسماعیل حمزہ )

Image
تحریر، ،(محمد اسماعیل حمزہ ) میرا چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ آب پی آئی اے کی کرایہ پر نوٹس لے کر اپنے اور حکومت کا وقت ضائع نہیں کریں اور گلگت بلتسان کے عوام کو بےوقوف بنا رھے ھو۔72 سالوں سے ہر5 سالوں میں آنے والی حکومتوں نے ہمیں غلامی میں رکھا گیا ہے آب بھی اس طرح ہمیں غلامی میں نہ رکھیں۔ 1947 میں سب سے پہلے قائداعظم اور 1973 میں بھٹو نے ہمارے ساتھ سب سے بڑا ظلم کیا ۔ھم نے اپنے علاقے کو خود آذاد کروایا اور اس وقت قائداعظم محمد علی  جناح کو تحفہ پیش کیا ۔اس وقت قائداعظم کو چاہیے تھا کہ ہمیں بھی دوسرے صوبوں کی طرح حقوق دریں ۔تحفہ کے جواب میں قائداعظم محمد علی جناح نے اب تک ہمیں غلامی کی حالت میں رکھا ۔اس حالت کے ذمہ دار قائداعظم محمد علی جناح ہیں ۔جناب چیف جسٹس آف پاکستان صاحب گلگت بلتسان کی قوم دنیا کی واحد قوم جو پیارا اور محبت سے اپنے حقوق کی پامالی اور غلامی کو برداشت کر رھی ھے ۔چیف جسٹس آف پاکستان صاحب آگر آپ میر ہے جگہ پر ھوتا اور میں اب کے جگہ پر ھوتا تو اب بھی میری طرح غلامی کی حالت میں ھوتے اور اب مجہے سے حقوق کی درخواست کرتے ۔ میں اب کو موجودہ حالات کا ذکر کروں ۔چ

جدوجہد کی راہ میں نوجوانوں اور قومی تنظیموں کا کردار،، تحریر:محمد تقی کواڈینیٹر بی این ایس او سندھ زون

Image
                                             جدوجہد کی راہ میں نوجوانوں اور قومی تنظیموں کا کردار                                   . قومی جدوجہد میں نوجوانوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے. قوم کے باشعور اور تعلیم یافتہ نوجوان اپنے حقوق و فرائض کی ادائیگی اپنا اولین فریضہ سمجھ کر ادا کریں تو وہ قوم ترقی کے منازل طے کرتی ہوئی ایک باوقار قوم بن کر ترقی یافتہ اقوام کی صف میں کٹھری ہوتی ہے.ایک انسان کا کسی دوسرے انسان پر , سماج اور قوم پر کچھ حقوق حاصل ہوتے ہیں.اگر زندگی کو حقوق سے محروم کر دیا جائے تو اس کی قدریں پامال ہو جاتی ہیں اور زندگی ایک بےبس اور محکوم شے بن کر رہ جاتی ہے. ایک دوسرے کے حقوق کا احترام, لحاظ سے امن, محبت, اخوت اور مساوات پر مبنی معاشرہ قائم ہو جاتا ہے. ایک انسان پر اسکی زندگی میں کئی حقوق واجب الادا ہوتے ہیں جس میں تین قسم کے حقوق نمایاں اور اہم ہیں اول اپنی ذات کے حقوق دوئم سماج کے حقوق اور سوئم خالق کائنات کے حقوق. ان سب کی تفصیل ممکن نہیں ہے اسلیے صرف سماجی حقوق کی ایک شاخ پہ بات سمٹنے کی کوشش کرنگا. سماجی حقوق کی بھی کئی اقسام ہیں جن میں قوم کے حقوق

جون ایلیا

محبت میں وفا کا زہر کھا کر میں اپنا فرض پورا کر چکا ہوں مجھے ہی پوچھنے کو آئے ہیں آپ مگر میں، میں تو شاید مر چکا ہوں جون ایلی ا 

جون ایلیا

مسلسل بولتا ہی رہتا ہوں کتنا خاموش ہوں میں اندر سے جون ایلیا Manage

جون ایلیا

کتنے جھوٹے تھے ہم محبت میں __! تم  بھی زندہ  ہو ہم  بھی زندہ ہیں__! جون ایلیا 1 Manage

جن کے دلوں میں کھوٹ ہے لبوں پہ پھر بھی پیار ہے

Gulnar Afreen جن کے دلوں میں کھوٹ ہے  لبوں پہ پھر بھی پیار ہے  زبان شعلہ بار ہے  ذہن داغ دار ہے  یہ جھوٹ ان کا دیکھئے  فریب ان کا دیکھئے  اہل وفا کے نام پر یہ لگا کے جرم لائے ہیں یہ خارزارجسم وجاں  مقابلے پہ آئے ہیں  جو وقت کے نقیب ہیں  زمیں میں وہ تو سو گئے  ہے زندگی کی راہ میں  تباہیاں بھی نوحہ خواں ستم گروں کی چال سے  پڑی ہوئ ہے زندگی  شعلہ و شرار میں  عدم کی رہگزار میں  غبار ہی غبار میں  صبح داغدار میں  ہزیمتوں کے غار میں  فنا کے خارزار میں  چل پڑی ہے زندگی فناکی سمت بڑھ رہی ہے زندگی خدایا ایسے وقت میں  کرن کوئ امید کی  ستارا کوئ راہ میں  تجلئ دوام دے  بقائےزندگی کا جو پیام دے

باغی استاد، قمر کاظمی

باغی استاد، ، استاد ایک نئی زندگی اور ایک نئے انسان کو جنم دینے کا زریعہ بن سکتاھے، تاہم آج تک استاد یہ کردار ادا نہیں کر سکا ، سماج استاد سے نئی نسل کی تعلیم و تربیت کا کام لے رھا ھے تاہم گہرائی میں دیکھنے سے یہ پتا چلتا ھے کہ سماج استاد سے تمام قدیم بیماریاں، اندھے اعتقادات ، اور جھوٹی تاریخ نئی نسل کے، ذہنوں میں منتقل کرنے کا کام لے رھا ھے، معاشرہ باغی استاد کو برداشت نہیں کرتا کیونکہ جس دن استاد، باغی ھوگیا اسدن ایک نیآ سماج جنم لے گا، استاد کا انقلابی ھونا سماج می ں تبدیلی کی بنیاد بن سکتا ھے، استاد کو بھر پور عزت دی جاتی ھے مگر سماج صرف اس وقت تک استاد کی عزت کرتا ھے جب تک اس میں بغاوت کی لہر نہ دکھائی دیتی ھو، اگر کبھی استاد میں بغاوت کی کرن پھوٹتی نظر آ جائے تو معاشرہ اسکا گلا گھونٹ دیتا ھے. یہی وجہ ھے کہ ہمارے معاشرے میں استاد کے اندر کبھی اننقلابی سوچ نیے تصورات اور نئے خیالات ظہور پزیر نہیں ھوتے، معاشرے نے ہمیشہ استاد کو انقلابی بننے سے روکنے کی کوشش کی ھے کیوں کہ سماج ایک ایسے بڑے طاقتور طبقے کا نمائندہ ھے جس کے ہاتھ میں نئی نسل کا ذھن اور روح ھوتا ھے اگر استاد ہی باغی ب

وقت ہے ، سنبھل جائیں Syeda Gul Zehra Rizvi

Image
پی ٹی آئی کی مثال اسوقت نہ پائے رفتن نہ جائے ماندن کی ہے ۔ پہلے چوہدری سرور کی ملاقات جھنگ میں معاویہ اعظم سے ہوتی ہے ، جب پاکستان انہیں یاد کرواتا ہے کہ ہمیں آپ سےاچھے کی امید ہے ہم نے آپکو ووٹ تبدیلی کیلئے دیا تھا تکفیری کیلئے نہیں تو فورا تردیدی بیان آ جاتا ہے کہ ہم اس کالعدم جماعت سے کوئی اتحاد نہیں کرینگے ۔  پھر پی ٹی آئی کی واہ واہ ہوتی ہے ، تالیاں بجتی ہیں ۔ ہمارا کپتان ہوتا ہے ۔ پردہ گر تا ہے تو چھپتے چھپاتے معاویہ اعظم کو بنی گالہ ملاقات کیلئے بلا لیا جاتا ہے ۔ پھر سے پاکستان انہیں ہزاروں شیعہ اور بریلوی سنیوں کی لاشیں یاد کرواتا ہے تو پی ٹی آئی ٹویٹر اکائونٹس سے اس ملاقات کی تصویر ڈیلیٹ کر دی جاتی ہے ۔ پردہ پھر گرتا ہے اور عوام فی الحال اگلے منظر کی منتظر ہے ۔ جہانگیر ترین جنہیں آجکل آزاد امیدواروں کو پی ٹی آئی اتحاد کا کام سونپا گیا ہے ، انکا تکفیری دہشتگرد معاویہ اعظم سے ملنا خطرے کی کئی گھنٹیاں بجاتا ہے ۔ معاویہ اعظم شیڈول فور کا دہشتگرد ہے اور دہشتگردی کی وجہ سے قریبا ایک سال سیکیورٹی ایجنسیوں کی قید میں بھی رہ چکا ہے ۔ یہ کالعدم لشکر_جھنگوی ، سپہ صحابہ اہلسنت و الجماعت

John Aelia - Ghazal - Umr guzreigi imtehaan mein kya

Image
John Aelia - Ghazal - Umr guzreigi imtehaan mein kya

غم نہ کر، غم نہ کر

درد تھم جائے گا غم نہ کر، غم نہ کر یار لوٹ آئیں گے، دل ٹھہر جائے گا، غم نہ کر، غم نہ کر زخم بھر جائے گا غم نہ کر، غم نہ کر دن نکل آئے گا غم نہ کر، غم نہ کر ابر کھل جائے گا، رات ڈھل جائے گی غم نہ کر، غم نہ کر رت بدل جائے گی غم نہ کر، غم نہ کر

Laal - Gham Na Kar (Faiz)

Image

Jagjit Singh Live*Gham Na Kar*Introduction narrated by the Poet Faiz

Image
https://www.youtube.com/watch?time_continue=81&v=khxxXZG91pY  https://www.youtube.com/watch?time_continue=81&v=khxxXZG91pY

(کچھ سیاسی باتیں غیر سیاسی احباب کےلئے) (تحریر:ڈاکٹر ریاض رضی ؔ)

(کچھ سیاسی باتیں غیر سیاسی احباب کےلئے) (تحریر:ڈاکٹر ریاض رضی ؔ) بدل گیا سارا پاکستان ایک ہم ہیں کہ بدلے تو ایسے کہ بدل کے بھی بدل نہ سکے۔ نواز لیگ نے پورا کا پورا پاکستان بدل ڈالا۔ لاہور میں میاں شہباز کی ”بدلیاں“ ہمیں ”ہضم“ نہیں ہورہی ہیں۔ حالیہ بارشوں نے بتادیا کہ بدلتا ہوا پاکستان یہی لاہور سے نمایاں ہوچکا ہے۔ ”میں نہ مانوں“ والی تکرار میرے جیسے انسان کےلئے ٹھیک نہیں ہے۔ مجھے ماننا ہوگا کہ لاہور بدلا ہے۔ پاکستان بھی بدلا ہے لیکن اگر کسی میں تبدیلی نہیں آئی ہے تو وہ میری ذات ہے۔ میں کیوں نہ تسلیم کروں کہ لاہور کی تبدیلی پورے پاکستان کی تبدیلی ہے۔ لاہور جو پیرس کی شکل اختیار کرچکا تھا اُس کو بھی دیکھنا نصیب نہ ہوا۔ میرے علم میں نہیں ہے کہ نواز لیگ نے پورے پاکستان کی ملمع کاری کی ہے یا نہیں لیکن ایک بات ضرور جانتا ہوں کہ اُن کی پوری ہمدردی، ملمع کاری اور ترقیاتی منصوبہ بندی لاہور کےلئے ضرور تھی۔ اُدھر سندھ میں بہت بڑی تبدیلی نظر آئی۔ پیپلز پارٹی کی حکمرانی اور حقِ اقتدار پوری طرح جوان ہے۔ بلاول بھٹو کی سیاست میں شراکت داری بھرپور تبدیلی کی ایک نمایاں مثال تھی۔ لیکن سڑکوں، تعلیمی ا

٭کیا عورت نبی ہو سکتی ہے؟٭ سید جواد حسین رضوی

٭کیا عورت نبی ہو سکتی ہے؟٭ انبیاء کو ہمیشہ ان افراد میں سے چنا گیا جن کی لوگ بات سنیں اور تسلیم کریں۔ انبیاء کبھی غلاموں میں بھی نہیں آئے تو اس کا مطلب نہیں کہ غلام انسان نہیں، یا اللہ کی نگاہ میں غلام کی حیثیت نہیں۔ عورتیں ہمیشہ سے ایسے معاشروں میں ر ہی ہیں جہاں ان کی حیثیت ہمیشہ سے مقہور و مجبور رہی ہے۔ اگر عورت نبی بنتی تو لوگ اس کی بالکل نہ سنتے، اس کی باتوں میں وہ اثر نہ ہوتا جو ایک مرد کی بات میں ہوتا۔ وہی شخص چنا جاتا ہے جس کی بات میں اثر ہو۔ رسول اللہ(ص) سمیت اکثر انبیاء بااثر خاندانوں میں پیدا ہوئے۔ اگر غلام یا کمتر افراد نبی بنتے تو ان کو معاشرہ ویسے ہی رد کر دیتا۔ عورتوں کا بھی یہی مسئلہ ہے، کہ عورت اکثر مقہور رہی ہے۔ لہذا مردوں کو ہی نبی بنایا گيا کیونکہ نبوت کا مقصد پیغام خداوندی کا ابلاغ ہے۔ البتہ عقلی لحاظ سے ناممکن نہیں کہ جن معاشروں میں عورت کا مقام ہو وہاں ان کو نبوت بھی ملتی۔ قرآن میں 26 یا 27 پیغمبروں کے نام آئے ہیں، جبکہ حقیقت میں پیغمبروں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ بنا بر مشہور ایک لاکھ چوبیس ہزار ہیں، لیکن بعید نہیں کہ تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ

وہ مسیحا نہ بنا، ہم نے بھی خواہش نہیں کی

وہ مسیحا نہ بنا، ہم نے بھی خواہش نہیں کی اپنی شرطوں پہ جیئے ،اس سے گزارش نہیں کی جانے کیوں بجھنے لگے اولِ شب سارے چراغ آندھیوں نے بھی اگرچہ کوئی سازش نہیں کی اب کہ ہم نے بھی دیا ترکِ تعلق کا جواب ہونٹ خاموش رہے، آنکھ نے بارش نہیں کی اس نے ظاہر نہ کیا اپنا پشیماں ہونا ہم بھی انجان رہے، ہم نے بھی پرسش نہیں کی ہم تو سنتے تھے کہ مل جاتے ہیں بچھڑے ہوئے لوگ تو جو بچھڑا ہے تو کیا وقت نے گردش نہیں کی عنبریں حسیب عنبرؔ

خزاں کی زرد سی رنگت بدل بھی سکتی ہے

خزاں کی زرد سی رنگت بدل بھی سکتی ہے بہار آنے کی صورت نکل بھی سکتی ہے جلا کے شمع اب اٹھ اٹھ کے دیکھنا چھوڑو وہ ذمہ داری سے ازخود پگھل بھی سکتی ہے ہے شرط صبح کے رستے سے ہو کے شام آئے تو رات اس کو سحر میں بدل بھی سکتی ہے ذرا سنبھل کے جلانا عقیدتوں کے چراغ بھڑک نہ جائیں کہ مسند یہ جل بھی سکتی ہے ابھی تو چاک پہ جاری ہے رقص مٹی کا ابھی کمہار کی نیت بدل بھی سکتی ہے یہ آفتاب سے کہہ دو کہ فاصلہ رکھے تپش سے برف کی دیوار گل بھی سکتی ہے ترے نہ آنے کی تشریح کچھ ضروری نہیں کہ تیرے آتے ہی دنیا بدل بھی سکتی ہے کوئی ضروری نہیں وہ ہی دل کو شاد کرے علیناؔ آپ طبیعت بہل بھی سکتی ہے علینا عترت

خزاں کی شام کو زخمِ بہار کس نے کیا

خزاں کی شام کو زخمِ بہار کس نے کیا ہر ایک ریشۂ گل رنگ بار کس نے کیا خوشی وصال کی ساری سمیٹ لی تو نے فراق لمحوں کو بولو شمار کس نے کیا ہر ایک شخص یہاں بدگمان تجھ سے تھا نگاہِ یار، ترا اعتبار کس نے کیا یہ میرے گھر کی اُداسی گواہی دے گی تجھے کہ تیرے ہجر کے دریا کو پار کس نے کیا متاعِ جاں کو کِیا خاک کس نے تیرے لئے یہ خاکِ جاں ہی بتائے گی پیار کس نے کیا وفا میں جان لُٹانے کے بعد بھی لبنیٰؔ مرے خلوصِ محبت پہ وار کس نے کیا لبنیٰ صفدر